ذہن پہ جب جذبہ عشق طاری ہوتا ہے
وہ ہر پل میرے لیے بڑا بھاری ہوتا ہے
آپ کی بزم میں آکر اپنا کلام سنا لیتے ہیں
ہمارا مقصد کب کسی کی دل آزاری ہوتا ہے
ہم نے جن کی شان میں قصیدے کہے
ان کی جانب سے ایک شعر نا نذر ہماری ہوتا ہے
جو کسی کے خیالوں میں ڈوب کر لکھتا ہے
وہ انسان کسی دیوی کا پجاری ہوتا ہے
ہم جیسے کسی سچے عاشق سے پوچھنا کبھی
تم کیا جانو عشق کا وار کتنا کاری ہوتا ہے
کرم ہو جس پہ مولا کا تو ایسا انسان اصغر
کب کسی غیر کے در کا بھکاری ہوتا ہے