جسےمسیحا سمجھا وہ ستمگر نکلا
جسے غیر سمجھاتھا وہ چارہ گر نکلا
میرے سب غم اپنے اندر سمو لیے
جسے قطرہ سمجھا وہ سمندر نکلا
انجانےمیں جسےرہزن سمجھ بیٹھا
وہی شخص میری منزل کا رہبر نکلا
ساری دنیا کہ پتھر پھول کر دیکھ لیا
ان میں سے ایک بھی نہ گوہر نکلا
جس دل میں یہ ایک بارگھر کرگیا
پھر کبھی نہ وہاں سےاصغر نکلا