جلا کر رات بھر مجھ کو خود توسو گیا ہو گا
بڑا نادان ہے وہ پروانہ کہیں کھو گیا ہو گا
جلی میں تو رات ساری نام لے کر اسی کا پر
جہاں ٹھہرا تھا وہ شاید وہاں کا ہوگیا ہو گا
یہاں جلتی رہی میں اسکی قسمت تو زرا دیکھو
اسے آنا تھا جلنے کو جلانے کو گیا ہو گا
اسی کو پانے کی دل میں جو ہر پل بےقراری ہے
بیج محبت کے دل میں وہ لازم بو گیا ھو گا
نہیں آیا جو اب تک بھی میری فریاد پہ ساجد
بجھا کر میری محبت دل سے وہ تو گیا ہو گا