جنبش- لب
Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeebh Hashmi, Al-khobar K.S.Aجنبش لب کی شوخیاں دستور ہو گئیں
 پل بھر کی ہنسی روح کا ناسور ہو گئیں
 
 کچھ سلسلہ تھا زنجیر حوادث کا راہوں میں
 رعونت کے خدوخال میں محصور ہو گئیں
 
 پشیمانیوں کے پیکر تھے محتاج دعاؤں کے
 وہ قبولیت کے لمحوں سے بہت دور ہو گئیں
 
 کچھ شوخیاں تجلیاں تھیں زاہد کی شام میں
 مومن کی نظریں مہ کدے میں بے نور ہو گئیں
 
 وہ مر مریں پیکر کی حسیں شوخ نگاہیں
 حسن کی سلطنت میں مشہور ہو گئیں
 
 پیغام آ گیا ہے منصف کا عدالت سے
 رندوں کی سب ضمانتیں منظور ہو گئیں
More Love / Romantic Poetry








 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 