Add Poetry

جنبش- لب

Poet: Shabeeb Hashmi By: Shabeebh Hashmi, Al-khobar K.S.A

جنبش لب کی شوخیاں دستور ہو گئیں
پل بھر کی ہنسی روح کا ناسور ہو گئیں

کچھ سلسلہ تھا زنجیر حوادث کا راہوں میں
رعونت کے خدوخال میں محصور ہو گئیں

پشیمانیوں کے پیکر تھے محتاج دعاؤں کے
وہ قبولیت کے لمحوں سے بہت دور ہو گئیں

کچھ شوخیاں تجلیاں تھیں زاہد کی شام میں
مومن کی نظریں مہ کدے میں بے نور ہو گئیں

وہ مر مریں پیکر کی حسیں شوخ نگاہیں
حسن کی سلطنت میں مشہور ہو گئیں

پیغام آ گیا ہے منصف کا عدالت سے
رندوں کی سب ضمانتیں منظور ہو گئیں

Rate it:
Views: 398
28 Dec, 2009
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets