جنونِ عشق بڑھا لوں اگر اجازت ہو
تمھاری شامِ چرا لوں اگر اجازت ہو
نکالنا ہے سبھی دہن سے غبارِ دل
خیالِ یار بنا لوں اگر اجازت،ہو
حسین لگ رہے ہو مہ جین لگ رہے ہو
نقابِ زلف ہٹا لوں اگر اجازت ہو
کریں گے پیار کی باتیں کبھی ملیں گے ہم
وہ عہد اپنا نبھا لوں اگر اجازت ہو
ہوئیں ہیں راحتیں جب ختم غم طویل ملے
فراقِ ہجر منالوں اگر اجازت ہو
بچھڑ گئے نہ رہے زندگی کے وہ ساتھی
چراغ زیست بجھا لوں اگر اجازت ہو
رقیب بن گئے ہیں بد نصیب بن گئے ہیں
کہانی اپنی سنا لوں اگر اجازت ہو
چلے ہیں چھوڑ کے شہزاد جان سے پیارے
میں اپنے اشک بہالوں اگر اجازت ہو