جو ایک لمحہ وصال تھا وہ ایک آن گز ر گیا
ہجر کی اس دشت میں مجھے چھوڑ کر ہمسفر گیا
تیرے وصال کے نور سے چھٹ جائیں ہجر کی ظلمتیں
توآ سہی مگر ایک بار اے جان من تو کدھر گیا
جہاں بھی تیری نظر پڑی وہاں طور تو نے بنا دیا
تیرے حسن چارہ گری سے میں ذرا ٹوٹتے ھی بکھر گیا
تو نے کیا ھے مبتلا مجھے ہر طرح کے عذاب میں
فکروغم کا جو پھول تھا غم عاشقی میں نکھر گیا
کہتے ھیں وادی عشق میں نہیں رہتا تن بہ سر یہاں
میرا سر جو تن سے جدا ھوا تو اور بھی میں سنور گیا