جو دشمن جاں ہےاسی سےیارانہ ہے
زندگی بھر نا جو ٹوٹےگا ایسا دوستانا ہے
میرے دل کےقریب ہےمیری وہ جان ادا
مجھ سےبہت دور جس ہستی کا ٹھکانہ ہے
ہم کیسےملیں ان سےیہ سوچ رہے ہیں
طوفاں ہےساگر میں اور ملنے بھی جانا ہے
یہ دل ایک کھلونا ہے ان کی نظروں میں
دلوں سے کھیلنےکا ان کا مشغلہ پرانہ ہے
مشعل محبت جو اٹھائے چلا آرہا ہے
یہ تو وہی ہے جس سےتعلق غائبانہ ہے