جو لکھتا ہوں جدائی میں سناتا ہوں فسانوں میں
کہ پاگل ہوں دیوانہ ہوں بتاتا ہوں فسانوں میں
اکیلے وہ جو راتوں کو مجھے ملنے کو آتے تھے
نہیں آتے وہ کہتے ہیں میں لاتا ہوں فسانوں میں
میں ان بانہوں میں کب ان کو سلاوں گا حقیقت میں
کہ بانوں میں جنہیں لے کر سلاتا ہوں فسانوں میں
کبھی مَیں نے کھلا جن کو نہیں دیکھا مری جاناں
وہی گیسو تیرے ہاتھوں گھماتا ہوں فسانوں میں
کہا تم نے جسے پتھر اسی دل کو مرے دلبر
حقیقت میں رلاتا ہوں رلاتا ہوں فسانوں میں