مرے جزبات کا آنکھوں میں دکھائی دینا
کتنا مشکل ہے سمندر کو رہائی دینا
میں نے کب راز محبت کو اچھالا جگ میں
زیب دیتا نہیں تجھ کو بھی برائی دینا
تو جو چا ہے تو یہاں ترک تعلق کر لے
شوق مجھ کو نہیں ایسے میں دہائی دینا
مجھ کو حالات ترے پاس جو لے آئے ہیں
اپنی شہزادی کو عزت کی کمائی دینا
جو مری عزت و حرمت کی گواہی دے دے
مرے مالک! مجھے ایسا کوئی بھائی دینا
اپنی مرضی سے تری راہ میں جاں دی وشمہ
کب یہ کہتی ہوں کہ تو میری صفائی دینا