غیروں نے ایسا کیا دیا جو میں نہ دے سک
ہار کیسا تجھے پہنا دیا جو میں نہ دے سک
محبت تو میں نے بھی کی تھی انتہا سے
امتحان اُنھوں نے کیسا دیا جو میں نہ دے سک
کومل گلوبوں کے کہی گلشن ترے نام کئے
پھول تھجے کون سا دیا جو میں نہ دے سک
غم اپنے چھوڑ کے ہر چیز تجھ سے لٹا دی
ایسا میں نے کیا بچا لیا جو میں نہ دے سک
فقط جان نہ دی سنگ جینے کے لالچ میں
رونہ سب کچھ گنواہ دیا جو میں نہ دے سک
نہال سوال یہی جینے نہیں دیتا مجھے
تجھے کس نے کیا دیا جو میں نہ دے سک