محبت تیرا کرنا جرم تو نہ تھا جو ہو گیا سو ہو گیا
وفا کی تو نے جفا ملی تجھ کو جو ہوگیا سو ہو گیا
تو نہ آشنہ تھا ستم سے اُسکے،اسی کے جفا سے
گزار دیا ہر اک لمحہ اسکی آس میں جو ہوگیا سو ہو گیا
تو تو گم تھا اسکے خیال میں اسی کے گمان میں
یہ گمان بھی عجب گمان تھا جو ہوگیا سو ہو گیا
نہ اسکو تھی تیری پرواہ ذرا،نہ دھیان اسکو تیرا تھا
کہا تھا اک روز اسنے تجھے جو ہوگیا سو ہو گیا
اک دریا اک ندی اک جنوں تیری اآنکھوں میں تھا
سمندر بن کر بہا گیا موجوں میں جو ہوگیا سو ہو گیا
یہ واقعہ تھا بے رخی کا اک روداد تھی ہادی اسکی
جو خواب بکھر کر ریزہ ریزہ ہوا جو ہوگیا سو ہو گیا