جگتا ہے جیسے دل میں دسمبر کی جھڑی ہو
Poet: muhammad nawaz By: muhammad nawaz, sangla hillجس دم تمہاری یاد لہو میں نہ جڑی ہو
شاید وہ اک گھڑی ہی قیامت کی گھڑی ہو
خواہش ہے کہ اٹھوں تو تیرا ہاتھ تھام کر
ٹوٹوں تو ہر انا تیرے قدموں میں پڑی ہو
کیا آئینے میں دم کہ اتارے تمہارا عکس
تم ہو وہ حقیقت جو گمانوں سے لڑی ہو
تیرے بغیر لفظ سے تاثیر یوں روٹھی
جیسے کہ سوچ تنہا خلاؤں میں کھڑی ہو
جذبوں کی بے لگامیاں تھمنے نہیں پاتیں
لگتا ہے جیسے دل میں دسمبر کی جھڑی ہو
آتے ہیں امڈ امڈ کے سر تھام کے دیپک
شعروں میں گویا درد کی آواز جڑی ہو
More Love / Romantic Poetry






