جگنو چمک رہے ہیں تاروں کی روشنی بھی
کچھ رات بھی ہے بھیگی ، پھیلی ہے چاندنی بھی
خوشبو ملی ہوا ہے ،مستی بھری فضا ہے
ایسے میں تو ملا ہے اور مجھ کو زندگی بھی
جھرنے سنا رہے ہیں الفت کے آج نغمے
اور گنگنا رہی ہے کچھ تیری خامشی بھی
ہیں جدا زمانے بھر سے تیری حسیں ادائیں
شوخی بھی تھوڑی سی ہے،تھوڑی سی سادگی بھی
آنے سے تیرے آئی ہے بہار زندگی میں
رہتا تھا میں پریشاں اور میری شاعری بھی
موسم کا ہے تقاضا کہ قریب اور آؤ
چھانے لگی ہے مجھ پہ ہلکی سی بے خودی بھی