جھولیں گے ہم صلیب پہ اپنی ادا کے ساتھ
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi, Karachiکچھ عمر تو گذارتے رب کی رضا کے ساتھ
جیتے رہے ہو تم فقط اپنی انا کے ساتھ
شاید بہت قریب سے گذرا ہے وہ مرے
آتی ہے مجھ کو اس کی مہک بھی ہوا کے ساتھ
ہاتھوں میں ہاتھ لے کے بڑا مان تھا ہمیں
چلتے رہے کہاں تلک اس بے وفا کے ساتھ
لوگوں سے مل رہی ہے وہ بے خوف کس طرح
شرم و حیا بھی گر گئی اس کی ردا کے ساتھ
کچھ فاصلہ تو پہلے ہی تھا اپنے درمیاں
کچھ کر لیا ہے ہم نے بھی اس کی رضا کے ساتھ
کہتے ہیں کس کو عشق وہ بتلائے گا تمہیں
بیٹھو ذرا کبھی کسی تم غم زدہ کے ساتھ
جینا تجھے بھی ہو گا اب اپنی جفا کے ساتھ
تجھ سے وفا نہ ہو گی کسی باوفا کے ساتھ
وہ اور تھے جو تیری اداؤں پہ مر گئے
ہم جی رہے ہیں آج بھی اپنی ادا کے ساتھ
سب کچھ تباہ کر دیا ظالم نے پل میں یوں
رہتا ہے آج بھی وہ بس اپنی انا کے ساتھ
مجھ کو نہیں ہے خوف کسی بھی اڑان سے
اڑتا رہا ہوں میں بھی مخالف ہوا کے ساتھ
خاموش ہوں ابھی یہاں بس جان لیجئے
بیٹھے ہیں وہ بھی اپنے کسی ناخدا کے ساتھ
سب کچھ بھلا رہے ہو مگر اتنا سوچ لو
محشر میں پھر ملوں گا ساری سزا کے ساتھ
پوچھے گا جب خدا بتا یہ کیا ہوا تجھے
تم چپ رہو کہو گے بڑی التجا کے ساتھ
کس حوصلے سے کہہ دیا ارشیؔ نے دیکھ لو
جھولیں گے ہم صلیب پہ اپنی ادا کے ساتھ
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






