ایسا ستم میرے یار نہ کرنا
میرے پیار کا انکار نہ کرنا
اپنے دل میں تیرا گھر بنایا ہے
ہو سکے تو اسے مسمار نہ کرنا
میں جہاں بھی ہوں صرف تمہارا ہوں
میری وفا کے بارے سوچ بچار نہ کرنا
تمہارے احسانوں کا قرض چکا نہ پاؤں گا
اپنی وفائیں مجھ پر یوں نثار نہ کرنا
تجھ سے ملنے کے سپنے دیکھتا رہتا ہوں
اپنے دوست اصغر کو کبھی بیدار نہ کرنا