تیرے ساتھ بنا میرا جیون برباد ہے
مگر تیرے تصور سے میری دنیا آباد ہے
تم اسے اپنے قفس میں بند کرلو
میرے دل کا پنچھی ابھی آزاد ہے
زنداں سے مجھے دار تک لے آیا ہے
اب زنجیر کیوں نہیں کھینچتا کیسا جلاد ہے
مجھے آزاد کر کے اب رو رہا ہے
لگتا ہے یہ تو کوئی رحم دل صیاد ہے
تیری جدائی میں خود کو بھلا چکا ہوں
اب اصغر کے ساتھ صرف تیری یاد ہے