جی چاہتا ہےکے اپنےپاس بلاؤں اس کو
اپنےسینے کےسارےزخم دکھاؤں اس کو
میرے سوا کوئی اوراسے دیکھ نہ پائے
اپنی آنکھوں کہ سمندرمیں چھپاؤں اس کو
غم کےعالم میں وہ اوربھی حسیں لگتاہے
آج کیوں نہ کوئی جھوٹی خبرسناؤں اس کو
کئی سال خوابوں میں آکراس نےجگایا ہے
آج رات بار بارفون کرکےمیں جگاؤں اس کو