حجاب چہرے سے ہٹاوَ سامنے بیٹھ کر

Poet: جہانزیب کنجاہی دمشقی By: جہانزیب کنجاہی دمشقی, gujrat

الفت کی شمع جلاوَ سامنے بیٹھ کر
کچھ ہمیں بھی تو بتاوَ سامنے بیٹھ کر

ہم تو ہیر رانجھا خیال رکھتے ہیں
حال مجنوں سا نہ بناوَ سامنے بیٹھ کر

ہمیں معلوم ہے تیرے چاہنے والوں کا
اب اتنا بھی نہ تڑپاوَ سامنے بیٹھ کر

آخر وجہ قمر کیا تھی شرمانے میں
حجاب چہرے سے ہٹاوَ سامنے بیٹھ کر

مرے ہمدم اتنے عرصے بعد ملے ہو
ٹھہر جاوَ یوں نہ جاوَ سامنے بیٹھ کر

وہ قصہَ غمِ حیات اپنا جہاں
کچھ ہمیں بھی تو سناوَ سامنے بیٹھ کر

Rate it:
Views: 962
05 Feb, 2014