Add Poetry

گِرا ہوں کہی بار تجھ تک آتے آتے

Poet: NEHAL GILL By: NEHAL, Gujranwala

گِرا ہوں کہی بار تجھ تک آتے آتے
کیا کیا نہ گنواہ دیا تجھے پاتے پاتے

زخم ہی زخم تھے میرے دل پے جاناں!
خون بہہ نکلا ہم درد کو دیکھاتے دیکھاتے

شاید بھول جاتے بآسانی جدائی کے پل
اگر وہ مُڑ کے نہ دیکھتے جاتے جاتے

برسات سا بھیگ گیا سارے کا سارا تن
شب بھر تری یاد میں آنسو بہاتے بہاتے

وہ کہتے ہیں مجھ سے تُم نبا نہ سکے
ہم نے ہر خوشی بھلا دی حالاکہ نباتے نباتے

پل بھر میں اعتبار کے محل گِر جاتے ہیں
سالوں لگ جاتے ہیں جو بناتے بناتے

بے وفاؤں کی کہانی سُنا رہے تھے محفل میں
ترا نام آیا تو خاموش ہوئے سُناتے سُناتے

بچھڑنے کے بعد پوچھا کسی نے ترے بارے
اُسی سے لپٹ کے روئے ہم بتاتے بتاتے

روزانہ رات گزر جاتی تھی اِسی عمل میں
نام ترا لکھتے لکھتے اور پھر مٹاتے مٹاتے

زمانہ جاگ جاتا ہے سو کے شب بھ
میری شب گزرتی ہے خود کو سلاتے سلاتے

لگتا ہے میری عمر گزر جائے گی ساری
بس اِک محبت کا غم ہی بھلاتے بھلاتے

نہال پہیلی زندگی کی الجھتی جا رہی ہے
تھک سا گیا ہوں اِسے سلجھاتے سلجھاتے

Rate it:
Views: 316
05 Feb, 2014
Related Tags on Love / Romantic Poetry
Load More Tags
More Love / Romantic Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets