مجھے چھوتا رہا تیری سانسوں کا حصار
بنتا رہا میرے گرد خوشبوؤں کا حصار
گوشہ گوشہ پھیل رہی ہیں صدائیں محبت کی
میری گفتگو میں رواں رہا تیری باتوں کا حصار
میری نگاہوں کی تلاش تیری نگاہوں تک جاناں
باندھ رہا ہے میرا لمس تیری نگاہوں کا حصار
جدائی کی بانہوں سے مجھے آزاد کردو میری جان
میری چاھت فقط تیری بانہوں کا حصار
میری سوچ کے بدن میں روح بن گیا تیرا نام
مجھے میں اتر گیا تیرے لفظوں کا حصار
لفظ تو یہاں روز بنتے ہیں کسی لفظ میں کمی نہیں
میری دھن کو بھاتا ہے تیرے گیتوں کا حصار
دعا آرزو میں تیرا نام رہا ابد سے ازل
حرف حرف میں تو رہا بن کر میری دعاؤں کا حصار