خدا کر ے کہ ایسا تیرا یہ شباب ہو جائے
چاند بھی دیکھے تو شرم سے آب آب ہو جائے
پوری تیری ہر تمنا ہو اور بر آئے تیری ہر امید
جیون کا تیرے پورا ہر اک خواب ہو جائے
جو بھی دیکھے تجھے ، دیکھتا ہی جائے
حسن تیرا اس قدر لاجواب ہو جائے
زندگی کے کچھ لمحے ترے ساتھ بھی بسر کر لوں
جئیں ہیں جو ترے بن ، ان کا حساب ہو جائے
ہوش اپنا وہ کھو دیتا ہے، ہو جاتا ہے دیوانہ
میسر جسے تیری دید کی شراب ہو جائے
پیار تیرا مل جائے جسے اس زمانے میں
عشق کی سلطنت کا وہ نواب ہو جائے
مسکرا کے دیکھ لو ذرا بھر کے لئے عاشقوں کی طرف
دل کسی کا رکھنے کا ، کبھی یہ بھی ثواب ہو جائے