حسن کا تیرے معترف زمانہ ٹھہرا
اداؤں کا تیری ہر کوئی دیوانہ ٹھہرا
اس میں تیری تو کوئی خطاء نہیں
گر قدرت کوبھی یہی پیمانہ ٹھہرا
ھم کو بھی نہیں شکوہ تچھ سے
جو تو اب تک ہم سے بیگانہ ٹھہرا
گر حسرتیں اپنی رہیں لا حاصل
اناکو بھی تو جھکناگوارا نہ ٹھہرا
حال دل توآنکھوں سے تھے عیاں
بس مقدر کو ہی سب روا نہ ٹھہرا
عمر بھرہم نےکچھ کہا نہ سنا
یوں اپنی وفا میںکچھ خطا نہ ٹھہرا
تجھ کو تھا اپنی جوانی پر گھمنڈ
میری بھی خودی کو بھی بجا نہ ٹھہرا
ھم بھی نہ ہارے عشق بھی جیت گیا
اپنی داستاں میں کچھ بھی جفا نہ ٹھہرا