اک ماہ رخ کے حسن کے جلوے بکھر گئے سورج پگھل کے ڈھل گیا تارے ابھر گئے بہتے ہوئے دریا بھی سمٹ کر ٹھہر گئے شبنم میں پھول ڈوب کے ابھرے نکھر گئے