حسن گر باکمال ہے جاناں
Poet: wasim ahmad moghal By: wasim ahmad moghal, lahoreحسن گر با کمال ہے جاناں
عشق بھی لازوال ہے جاناں
کوئی کیوں آئے سامنے تیرے
کس میں اتنی مجال ہے جاناں
زندگی کتنی خوبصورت ہے
تیرا حسنِ خیال ہے جاناں
نہ میں زندوں میں ہوں نہ مردوں میں
بس یہ تیرا کمال ہے جاناں
ترے قدموں میں جان دے دے گا
وہ جو غم سے نڈھال ہے جاناں
اُس سے پوچھو وہ چاہتا کیا ہے
جو سراپا سوال ہے جاناں
میں ترے خواب بُنتا رہتا ہوں
کب سے میرا یہ حال ہے جاناں
تُو بھی رسوا ہوا ہے میرے ساتھ
مجھ کو اس کا ملال ہے جاناں
ساری دنیا میں ایک تیرے سوا
کون یاں بے مثال ہے جاناں
جس سے اب تک نکل نہیں پایا
ترے یادوں کا جال ہے جاناں
جب سے پھیری ہے تُو نے چشمِ کرم
زندگی اِک وبال ہے جاناں
جی رہا ہوں تری خوشی کے لئے
اور جینا محال ہے جاناں
وہ جو نظریں جھکائے بیٹھا ہے
تُجھ کو اُس کا خیال ہے جاناں
وہ جو بیٹھا ہے تیرے قدموں میں
کیوں خوشی سے نہال ہے جاناں
جو بھی کہنا ہے صاف کہہ دوں گا
میرا تو یہ خیال ہے جاناں
پوچھتے ہیں وہ حال ِ دل مجھ سے
وہی بے ڈھنگی چال ہے جاناں
مار تو عشق میں پڑی ہے مجھے
سرخ کیوں تیرا گال ہے جاناں
اہلِ دانش یہ کہہ رہے ہیں مجھے
یہ تو اِک نیک فال ہے جاناں
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے







