چاند چہرہ بنا لیا میں نے
حُسن تیرا چرا لیا میں نے
اپنے اشکوں سے اب پسِ مژگاں
اک سمندر بنا لیا میں نے
وہ فِروکش ہے میرے سینے میں
زخم جس کا چھپا لیا میں نے
تیرے صحرا میں پاؤں رکھتے ہی
ایک دریا بہا لیا میں نے
وہ جو رہتا تھا آستیں میں کبھی
سانپ سر پہ اٹھا لیا میں نے
مجھ سے بچپن جو ملنے آیا تو
خود کو بچہ بنا لیا میں نے
شب حسینوں کے خواب کیا دیکھے
درد دل کا بڑھا لیا میں نے
آرزوؤں کی وادیوں میں قمر
اپنا ماضی چھپا لیا میں نے