حق کسی کا کسی پر اتارا نہیں
اور دیکھا کوئی بھی سہارا نہیں
وہ تو سانسوں میں رہتے ہیں میرے صنم
کون کہتا ہے دل کا اشارا نہیں
اک سہارا ملا ہے ترا زندگی
تجھ کو ویسے تو میں نے پکارا نہیں
آپ جب سے مری زندگی بن گئے
کوئی سپنا ذہن پر اتارا نہیں
جس نے مجھ سے مری روشنی چھین لی
چاند میرا ہے کوئی ستارہ نہیں
تیرے ملنے کی مجھ کو امیدیں بہت
در کسی کا بھی اب تو گوارا نہیں
جب سے چھینی ہے تم نے مری ہر خوشی
اپنے سپنوں کو میں نے سنوارا نہیں
لوٹ آئے ہیں ہم آستاں پہ ترے
تیری دنیا سے کرنا کنارہ نہیں
لاکھ پہرے لگادو لبوں پہ مرے
پھر بھی وشمہ ترے بن گزارا نہیں