جب سے دیکھا تمہیں تیرے طلبگار ہوگئے
کسی کام کے نہ رہے بے کار ہوگئے
خوشبو تم میں کیسی سمائی ہوئی تھی
تم جن راستوں سے گزرے وہ گلزار ہوگئے
تیرے آنے سے بے رونق سے یہ موسم
بادل چھانے لگے اور خوشگوار ہوگئے
تم ہی سے میری ساری خوشیاں ہیں وابستہ
تیرے آنے ہی سے تمام تہوار ہوگئے
شاہد کیا کہیں کہ وہ لڑکی ہے کیا بلا
آئی تو مسکرائے گئی تو ہم اشکبار ہو گئے