خاموش نگاہیں بولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
یہ اپنی زباں کھولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
میں اب بھی ان کو چھپائے رکھتا ہوں
حسرتیں کہاں کہاں رولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
آہیں تو اپنے اثر میں دبی رہی مگر
کبھی کبھی قصہ کھولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
کناروں سے ٹکرتی موجوں کو غور سے دیکھو
کتنا لہریں ڈولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
میں اپنی خفائی میں ہوں مگر وہ ہرجائیاں
طیش تمام تولتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں
اپنی خوش مزاجی سے ہی خود کو بہلاؤ
یہ رونقیں موقتی ہیں کوئی سمجھتا نہیں