خاک ہستی کو جمع کر کے بہا لے جائے
Poet: Sidra Subhan By: sidra subhan, Kohatخاک ہستی کو جمع کر کے بہا لے جائے
 زور دریا سے کہو مجھ کو اٹھا لے جائے
 
 ڈال دے لاش پہ میری اندھیرے کا کفن
 اور چلتی ہوئی سانسوں کو قضا لے جائے 
 
 سانس لیتا ہو کوئی درد مرے سینے میں
 دور ایسے میں کوئی میری دوا لے جائے
 
 شام کی زرد اداسی میں روح ایسے گھلے
 گرتے سورج کے پیالے کا مزا لے جائے 
 
 پٹخ دے میری اصل ذات کسی ساحل پر
 ریگ ہستی پہ لکھا میرا نام پتہ لے جائے
 
 ضبط گریہ سے کہو ترس نہ کھائے مجھ پر
 اس قدر مجھکو ڈبوئے کہ فنا لے جائے
 
 گھول کر میری سماعت میں خاموشی اپنی
 موج ہستی میں دبی ہر اک صدا لے جائے
 
 منزلیں دور سہی ، راستے پر خار مگر، 
 چلتے جائیں گے جہاں اپنا خدا لے جائے
 
 کھوج ہستی کی اڑاتی ہے ہمیں یوں سدرہ 
 جیسے ٹوٹے ہوئے پتے کو ہوا لے جائے
More Love / Romantic Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 