خدا شاہد کہ ندرت آفریں ہاتھوں سے کھینچی ہے
Poet: Allama Pir Syed Naseer ud Din Naseer Gillani By: Khalid Roomi, Rawalpindi خدا شاہد کہ ندرت آفریں ہاتھوں سے کھینچی ہے
تری تصویر جس نے اے حسیں ! ہاتھوں سے کھینچی ہے
نظر آتا ہے کیوں مسکا ہوا سا تار تار آخر
کسی نے کیا تمہاری آستیں ہاتھوں سے کھینچی ہے؟
کیا یہ حشر اس ظالم نے ارمانوں کی میت کا
کہیں پیروں سے روندی ہے، کہیں ہاتھوں سے کھینچی ہے
کہاں ہیں ان کی اس تصویر میں وہ ناز کے تیور
مصور تو نے یہ دل سے نہیں، ہاتھوں سے کھینچی ہے
ادا سجدہ ہوا بے ساختہ یوں ان کی چوکھٹ پر
کسی نے جیسے خود میری جبیں ہاتھوں سے کھینچی ہے
سلگتی ہیں نگاہیں، دل پھنکا، لو دے اٹھیں آنکھیں
تری تصویر کس نے آتشیں ہاتھوں سے کھینچی ہے
مرے سینے پہ رکھ کر ہاتھ، قابو کیا دل کو
مری دولت اداؤں سے نہیں، ہاتھوں سے کھینچی ہے
کھڑے تھے دست بستہ ہم نصیر ان کی حضوری میں
شبیہہ عجز محفل میں انہیں ہاتھوں سے کھینچی ہے
More Love / Romantic Poetry






