شاخوں پہ کھلے پھولوں پہ ہے غم کا بسیرا
ہر سحر میں بکھرا ہوا بے نام اندھیرا
شب فرقت میں تقاضا ہے اہل ہوس کا
ناں سونے کی تمنا ہے ناں دیکھیں گے سویرا
میری چاہت سے منور ہے تیرے چہرے کا چاند
رخ یار کے ہر عکس میں چھپا رنگ ہے میرا
ہم ان کی محبت میں کریں گے ناں شکایت
ڈھلتی ہوئی ہر شب میں ہے اشکوؤں کا ڈیرا
ہو آسودگی دن کی یا ہو دل نواز کوئی شام
خوابیدہ چراغوں میں چھپا حسن ہے تیرا