خواب اپنا تیری ہتھیلی پہ سجا رکھا ھے
رنگ نکھرے ہیں اور خشبؤ کو جگا رکھا ھے
میں تو مانوس ھوں تیرے قدموں کی آھٹ سے
شام ھوتے ہی پھر چراغوں کو جلا رکھا ھے
تیرے رخسار کا تل مجھے دشمن کیطرح لگتا ھے
توں نے چہرے پہ میرا رقیب جو بیٹھا رکھا ھے
آج فرصت ھے تو ذرا آ کے مجھے مل جاؤ
میں نے کمرے کو گلابوں سے مہکا رکھا ھے
دل کی حالت ھے کہ کچھ اور نظر آتا ہی نہیں
میں نے پلکؤں پہ تیرا پہرہ جو بیٹھا رکھا ھے