خواب دکھانے کے لیے لوگ ہیں نا
نیندیں چرانے کے لیے لوگ ہیں نا
اپنا تو معیار ذرا اونچا ہی رکھ
خامی دکھانے کے لیے لوگ ہیں نا
اچھا اگر کرنا ہے خود کو ابھی کر
گھٹیا بنانے کے لیے لوگ ہیں نا
پیار مجھے راس نہیں آیا کبھی
مجھ کو رلانے کے لیے لوگ ہیں نا
دشمنی اچھی تو نہیں ہوتی کبھی
دل میں بسانے کے لیے لوگ ہیں نا
میرے جنازے پہ نہیں آئے صنم
آنسو بہانے کے لیے دوست ہیں نا
چلتی ہے حکومت مری شہزاد یہاں
پیسہ لٹانے کے لیے دوست ہیں نا