خواب میں کسی کا خیال آگیا ہے
تو بے رنگ رخ پہ جمال آگیا ہے
ترو تازہ ہو کہ نکھر سا گیا ہے
جو چہرہ خزاؤں سے مرجھا گیا ہے
نظر جنہیں اس رخ سے روشن ہوئی
سویرا سا ہر سمت چھا سا گیا ہے
بجھی چشم کے دیپ جلنے لگے
اجالا نظر میں سما سا گیا ہے
بہت شوق تھا جس کے دیدار کا
وہ شاہکار جلوہ نما ہو گیا ہے
ملی وہ خوشی کہ یہ احساس ہے
ہر اک درد دل سے جدا ہو گیا ہے
بیاں کیسے ہو عالم شوق عظمٰی
کیسے کہوں کیا سے کیا ہوگیا ہے