خواہشیں اپنی جگہ ، محرومیاں اپنی جگہ
حصےّ بخرے ہو گیا دل کا جہاں اپنی جگہ
اک تڑپ سی آ ج بھی اُن مہرباں آ نکھوں میں ہے
پر دلِ صد چاک کی مجبوریاں اپنی جگہ
ختم ہوتے ہی نہیں تنہائیوں کے سلسلے
قربتیں اپنی جگہ اور دوریاں اپنی جگہ
ہم تو بس وہ بھولی بھالی شکل ہی تکتے رہے
ہونگیں اُسکی بات میں باریکیاں اپنی جگہ
حضرتِ شعلہ بیاں کا معجزہ تو دیکھئے
جل رہا ہے شہر ، اور تاریکیاں اپنی جگہ
ہم کو ہے بس فکر لاحق عزتِ سادات کی
اور جنونِ شوق کی سرمستیاں اپنی جگہ