خودی، عشق اور غرور ان کا کیوں نہیں گنتے
یہ میرے مجاز کا دستور ان کا کیوں نہیں گنتے
کہیں کہیں تابعداری بھی بڑی مفید لگتی ہے
ہوتے رہے فرمان مغرور ان کا کیوں نہیں گنتے
یوں تو ہر طرف عزلت اور غم باقی ہے مگر
جس نے بھی پایا سرور ان کا کیوں نہیں گنتے
جب بھی قید شرط میں جفاؤں کا حساب ہوا
محاسب ہمیں کرتے ہیں مجبور ان کا کیوں نہیں گنتے
ہماری ڈوبتی آنکھوں کو زمانے نے مشکور کیا
مگر وہی لمحے مخمور ان کا کیوں نہیں گنتے
کیا زندگی کی تحقیر میں اکیلا ہی مرجاؤں
زبوں حالتوں میں قصور ان کا کیوں نہیں گنتے