خورشید تابناک بنانے آیا
Poet: UA By: UA, Lahoreعکس خورشید تابناک بنانے آیا
رخ بےنور کو پر نور بنانے آیا
اپنی آغوش میں کرنوں کی سوغات لئے
میرے چہرے پہ تجلی کو سجانے آیا
جسے چاہا میں نے رات کی تنہائی میں
دل کی تاریکیاں وہ چاند مٹانے آیا
نگاہیں جس کی جستجو میں رہتی تھی
وہی ماہتاب میرے دل کو لبھانے آیا
کبھی خورشید کبھی ماہتاب کی صورت
میری راتوں کو سحر جیسی بنانے آیا
رخ روشن ستارہ جبیں میرا ہمدم
دل کے تاریک نگر کو جگمگانے آیا
میرے مقدر کا مختار و مسیحا بن کر
میری سوئی ہوئی تقدیر جگانے آیا
دل کے خاموش آنگن میں ساون کا بادل بن کر
سکوت نہاں میں برسات کی دھوم مچانے آیا
بہاروں میں خوشبوؤں کا ہم سفر بن کر
دل کے سونے آنگن میں پھول کھلانے آیا
جس کی دید کو پیاسی آنکھیں ترسی ہیں
مجھے وہ ساقی نظر سے جام پلانے آیا
جنہیں عادت ہے رتجگوں کی بے خوابی کی
انہیں آنکھوں میں نئے خواب سجانے آیا
حیران کر گیا عظمٰی یہ تغیر یہ انقلاب
کوئی بے درد مجھے پیار سکھانے آیا
میرے دل کو ہر لمحہ تیرے ہونے کا خیال آتا ہے
تیری خوشبو سے مہک جاتا ہے ہر خواب میرا
رات کے بعد بھی ایک سہنا خواب سا حال آتا ہے
میں نے چھوا جو تیرے ہاتھ کو دھیرے سے کبھی
ساری دنیا سے الگ تلگ جدا سا ایک کمال آتا ہے
تو جو دیکھے تو ٹھہر جائے زمانہ جیسے
تیری آنکھوں میں عجب سا یہ جلال آتا ہے
میرے ہونٹوں پہ فقط نام تمہارا ہی رہے
دل کے آنگن میں یہی ایک سوال آتا ہے
کہہ رہا ہے یہ محبت سے دھڑکتا ہوا دل
تجھ سے جینا ہی مسعود کو کمال آتا ہے
یہ خوف دِل کے اَندھیروں میں ہی رہتا ہے
یہ دِل عذابِ زمانہ سہے تو سہتا ہے
ہر ایک زَخم مگر خاموشی سے رہتا ہے
میں اَپنی ذات سے اَکثر سوال کرتا ہوں
جو جُرم تھا وہ مِری خامشی میں رہتا ہے
یہ دِل شکستہ کئی موسموں سے تَنہا ہے
تِرا خیال سدا ساتھ ساتھ رہتا ہے
کبھی سکوت ہی آواز بن کے بول اُٹھے
یہ شور بھی دلِ تنہا میں ہی رہتا ہے
یہ دِل زمانے کے ہاتھوں بہت پگھلتا ہے
مگر یہ درد بھی سینے میں ہی رہتا ہے
ہزار زَخم سہے، مُسکرا کے جینے کا
یہ حوصلہ بھی عجب آدمی میں رہتا ہے
مظہرؔ یہ درد کی دولت ہے بس یہی حاصل
جو دِل کے ساتھ رہے، دِل کے ساتھ رہتا ہے






