اچھے نہیں ہیں میرے جو حالات ان دنوں
ہوتی نہیں ہے ان سے ملاقات ان دنوں
بیٹھے ہیں ہم تو خوشیوں کی خیرات کیلئے
اس سے سوا نہیں ہے اوقات ان دنوں
ڈستی ہیں ان کی یادیں تنہائ میں مجھے
نشتر سی لگ رہی ہے جو ہر بات ان دنوں
قسمت تھی اپنی کھوٹی' محروم جو ہوئے
بٹتی تھی حسن کی جو خیرات ان دنوں
ٹپکے نہ کیوں یہ چھت بھی کچے مکان بھی
پیچھے پڑی ہے میرے جو برسات ان دنوں
طاہر یہ ان کے ترک وفا کا کمال ہے
کٹتے ہیں مے کشی میں جو دن رات ان دنوں