خوشی خوشی جب میرے ساتھ ساتھ چلتے ہیں
بہت سےلوگ ہیں جو دیکھ دیکھ جلتے ہیں
تپش ہے حسن میں ان کی شمار سے آگے
کہ ان کو دیکھ کر پتھر سے دل پگھلتے ہیں
سجے ہیں مانگ میں ان کی ستارے ایسے کہ
فلک کےتارے انہیں دیکھ کر ہی ڈھلتے ہیں
قریب آتے ہیں کچھ اس ادا سے وہ ظالم
کہ دل کے سوئے ہوئے ارماں سبھی مچلتے ہیں
ہمارے پیار نے بھر دی ہے ان میں شیرینی
وہ جب بھی بولیں تو منہ سے شہد اگلتے ہیں
ہوئی ہے جب سے ہماری منگنی ان کے ساتھ امن
ہمارے پیارے رقیب بیٹھے ہاتھ ملتے ہیں