خیال یار
Poet: معین فخر معین By: [email protected], karachi دل میں تیرا خیال رکھا ھے
دل سے اس کو سنبھال رکھا ھے
حسن شعروں میں ڈھالنے کے لئے
تیرے روپ کا جمال رکھا ھے
تم نہ آئے مگر خوابوں کا ایک
سلسلہ تو بحال رکھا ھے
تو سمندر ھے پھر بھی تو نے مجھے
مثل صحرا بے حال رکھا ھے
کون بزم طرب میں جان سکا
کس کی ہنسی میں ملال رکھا ھے
ہجر دینے والے نے جانے کہاں
نصیبوں میں وصال رکھا ھے
کیا جواب دوں بھلانے کا خود کو
عجب اس نے سوال رکھا ھے
میری دھرتی پہ خزاؤں نے ہر سو
کیسا پھیلا کے جال رکھا ھے
ہر دست بشر میں تو نے یارب
ایک حسن کمال رکھا ھے
کبھی مرتی نہیں معین الفت
گو ہر شے پہ زوال رکھا ھے
More Love / Romantic Poetry







