مٹاتا ہوں داغ اپنے دل سے زخموں کے
ملتے ہیں پھر نشاں تیرے ہاتھوں کے
عجیب شے ہے دل بھی میرے دوستو
لیتا ہے جیت دل اپنے مداہوں کے
ہیں رنگ تیرے چہرے میں جان من
دہل جاتے ہیں دل شہنشاہوں کے
گزرتا ہے جب تو دنیا کی راہوں سے
ہٹ جاتے ہیں کانٹے ان راہوں کے
ہو جاتی ہے روشنی ہر سو شاکر
ہو جائوں قربان ان روشن نگاہوں کے