اکتوبر گزر گیا
نومبر گزرنے والا ہے
نومبر کے جاتے ہی
دسمبر رلانے والا ہے
وہ کتنا یاد آئے گا
مجھے اس دسمبر
آنے والا وقت کٹور
ہے
نجومی یہ بتانے والا ہے
وجد میں اسکے
آخر کب تک رہے گا
مرا دل
دیدار حسرت کا اک
اک لمحہ فراق کا
سورج جلانے والا ہے