دعوے جھوٹے پڑ گئے صاحب سرکار کے
حیف یہ خانہ خرابی اپنے اعتبار کے
تمھاری رخصت کا غم اپنے دل سے پوچھ
منہ تکتے رھ گئے خالی در و دیوار کے
ھم قسمت کے مارون پر یہ وقت بھی آنا تھا
کہ آنسو کم پڑ جائیں گے گریہ زار کے
بس ایک جھلک دیکھنے کی دل کی حسرت ھے
اے کاش دیدار دیدار ھو جائے صاحب سرکار کے
سنا ھے اس کی آمد کچھ متوقع ھے ادھر
بس گنتی کے دن باقی ہیں اعداد و شمار کے