آج میری آنکھ پر آب ہے
تمہیں دیکھنے کو بیتاب ہے
اور تو سب ہی اچھا ہے
مگر دل کا موسم خراب ہے
کئی سال محنت کی ہے
اسی لیے زندگی کامیاب ہے
کچھ مسرتیں کچھ حسرتیں تھوڑے غم
یہی اپنی زیست کی کتاب ہے
تجھے صرف ایک بار دیکھ لوں
فقط صرف اتنا سا خواب ہے
میں کیوں نہ تمہیں پیار کروں
تمہاری ہر بات لا جواب ہے