دل تیری یاد سے انجان ہو گیا
جان کرمیں یہ پریشان ہو گیا
نقش چہرےپرابھی تک ہیں تیرے
آئینہ دیکھ کر حیران ہو گیا
دل تیرے غم سے شناسا ہو گیا
شعر کہنا اب تو آسان ہو گیا
رحمتیں اوراس کی دیکھ کرمیں
آج خود سے ہی پشیمان ہو گیا
ہر شناور ہی مجھے چھوڑ گیا
ظلم کیسا یہ میری جان ہو گیا
عُمراحمدَاب کٹےگی یہ سفرمیں
دل ہر منزل سے گریزاں ہو گیا