دل سے دل جائے یہ تمنا کریں گے
کوئی آساں نہیں ہے دل سے دل ہی ملیں گے
ٹوٹ جائے یہ دل نہ تو شکوہ کریں گے
کوئی نازاں اسی سے ہم بھی شاداں رہیں گے
کیوں ستائے کوئی بھی کہ یہ دل سنگ نہیں ہے
ورنہ آنکھوں سے یوں ہی اَشْکِ خُونی بہیں گے
کوئی حسرت رہے گی تو یہی بس رہے گی
تم ہماری سنو گے ہم تمہاری سنیں گے
تم ہمارے رہو گے ہم تمہارے رہیں گے
کچھ کہیں گے کبھی تو بس تمہاری کہیں گے
جو وفا بھی کریں گے تو تمہیں سے کریں گے
بے وفائی کا کوئی نہ تو دم بھی بھریں گے
کوئی الفت رہے گی تو تمہیں سے رہے گی
نہ تصور کسی کا بس اسی سے بچیں گے
یہ ہماری تو یوں ہی بےقراری رہے گی
بس ہمیشہ اسی میں ہم تو فرحاں دکھیں گے
کوئی شکوہ نہ گا نہ شکایت رہے گی
کہ کبھی ضبط سے ہم نہ تو پیچھے ہٹیں گے
یہ تو اپنا کبھی بھی عَہْد پختہ رہے گا
نہ کمی ہوگی کوئی بس اسی پر جمیں گے
یہ سدا آرزو بس اثر کی رہے گی
جان ہو تم پہ فدا بس تمہیں پہ مریں گے