دل میں ارمان چلےآتے ہیں منہ اٹھائےہوئے
وہ کیا جانیں ہم ہیں مقدرکہ ٹھکرائےہوئے
نہ جانےکب میرےیار کو میراخیال آجائے
بیٹھےہیں فون کے ساتھ کان لگائےہوئے
دل کہ شہر کا حاکم بڑا ظالم ہےبیٹھےہیں
وصل کی عرضی جیب میں چھپائےہوئے
کون جانے ان لوگوں کا کیاانجام ہو گا
شہر کےسبھی مکیں ہیں گبھرائےہوئے
مدھوشی میں نہ جانے کیالکھتارہتاہوں
تم رہتےہو اصغرکہ ذہن پہ چھائےہوئے