لاکھ سمجھایا اسے مگر یہ دل بہل نہیں پاتا
غم تو برداشت کرتا ھے مگر زجم سہہ نہی پاتا
لگائی ھوئی اس کی بجھانی پڑی آنکھوں کو
مگر برسوں بعد بھی یہ ان کی کسی ادا کو بھول نہں پاتا
آنکھوں نے کیا شکوہ حالت کیا بنا رکھی ھے اپنی
کہا اس نے کیا کروں کوئی طبیب علاج کر نہیں پاتا
انجم ھونٹوں پہ تبسم آنکھوں میں پانی اکثر رہتا ھے کیوں
آئی صداء تھوڑا سا نادان ھے کوئی بہانا بناء نہیں پاتا