دل کا مہمان بنا پھرتا ھے
پھر بھی انجان بنا پھرتا ھے
پیار کی اھمیت معلوم ھے اسے
پھر بھی نادان بنا پھرتا ھے
کیوں اعتبار نہیں وہ کرتا اپنا
کیوں اتنا بدگمان بنا پھرتا ھے
کیوں نہیں آتا وہ زمین پر
کب سے آسمان بنا پھرتا ھے
ھم بھی شیدا ہیں یار اس کے
زمانہ جسپر مہربان بنا پھرتا ھے
جسکو لمحہ بھر فکر نہیں اپنی
دل کیوں اسپر قربان بنا پھرتا ھے
اس نے گرتے کو سہارا کیا دیا
وہ تو سراسر بھگوان بنا پھرتا ھے
ھے اسد پیار میں دیوانہ اسکے
جو غیر کی جان بنا پھرتا ھے