دل کسی کو دیا نہیں ہوتا
عشق تم نے کیا نہیں ہوتا
ہم نے چاہا کہ سوچ کر دیکھیں
ہم نے تمہیں چاہا نہیں ہوتا
تو یہ رسوائیاں نہیں ملتیں
اپنا چرچہ یہاں نہیں ہوتا
ہم تو سدا کے بےچین ہیں
کاش تم کو کیا نہیں ہوتا
میری آنکھوں نے جو سجایا ہے
خواب تم کو دیا نہیں ہوتا
تمہیں اپنا دل سونپ کر
دل تمہارا لیا نہیں ہوتا
ہم تیرے شہر میں نہیں آتے
یہ مسافر تباہ نہیں ہوتا
بزم اغیار سے چلے جاؤ
دوستوں سے گلہ نہیں ہوتا
یاد کرتے ہیں تمہیں اس لمحے
جس گھڑی کوئی بھی نہیں ہوتا